Thursday, November 20, 2014

چلو چلو عمران کے ساتھ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,, تحریر: عُمر اقبال

خان کو یو ٹرن لینے والا کہنے والے آج خود اپنے ہی کیئے گئے وعدوں سے مُکرے ہوئے ہیں-
جن کو الیکشن سے پہلے وعدے اور الیکشن کے بعد جوش خطابت کا نام دیا گیا تھا-
ان میں کسی شخصیت کا سڑکوں سے گھسیٹنا، لُوٹی ہوئی دولت واپس لانا، بُلٹ ٹرین کا منصوبہ اور چھ مہینے میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ شامل ہیں- لیکن اپنے گریبان میں جھانکنے کی کسی کو فرصت کہاں، جہاں عوام اپنے حق کیلئے جاگ اُٹھی ہو، وہاں پر کام کرکے دکھانا ہوتا ہے- نری باتوں سے کام نہیں چلتا-
مجھے ترس آتا ہے ان لفافہ لکھاریوں پر بھی جو اپنی اپنی مجبوریوں کے تحت میاں اور میاں کی ٹوڈی کی شان میں قصیدے پڑھتے نہیں تھکتے-
بعض نے تو میاں کی ٹوڈی کو اگلا وزیر اعظم تک مان لیا ہے-
انکے پاس سوائے عمران کی ذاتیات کے اور کہنے کو کچھ بھی نہیں ہوتا- جبکہ وہ بذات خود اچھی طرح جانتے ہیں، کہ انکے اپنے ناخدا ؛ ذاتی زندگیوں کے تعلق سے ؛ خود کتنے پانی میں کھڑے ہیں-
فیس بُکی دانشور اپنی ریٹنگ کے چکر میں عجیب عجیب فحش الفاظ سے لوگوں کو عارضی طور پر محظوظ کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں، جو کے فقط ایک پانی کا بلبلہ ہیں-
اُدھر ٹویٹر کی نام نہاد شہزادی صاحبہ ؛ اپنی سربراہی میں کام کرنے والی سوشل میڈیا ٹیم بقول معروف صحافی، سُہیل وڑائچ، چن چن کر ان صحافیوں کو گالیاں دلواتی ہے، جو عمران کے خلاف ٹی وی پر بولتے ہیں- یہ لوگ اپنے آپ کو تحریک انصاف کا کارکن ظاہر کرتے ہیں-
اور اسی شہزادی کی ایماء پرعمران خان کے مرحوم والد اکرام اللہ خان نیازی کو منہ بھر بھر کرگالیاں اور انکی توہین کی جارہی ہے-
اب میاں محمد شریف صاحب بھی مرحوم ہیں- اور خان صاحب سے اپنے کارکنوں کو سختی سے منع کر رکھا ہے کہ کسی مرحوم شخص کے بارے میں کوئی الزام تراشی نہیں کرنی- وگرنہ
بقول مومنؔ
؎
ہمیں سب یاد ہے ذرا ذرا-
تمہیں یاد ہو کے نہ یاد ہو-
اللہ ان دونوں مرحومین کی مغفرت فرمائے- اور محمد شریف مرحوم کی اولاد کو ہدایت نصیب فرمائے- آمین
جتنا سرمایہ دارنہ نظام (کیپٹل ازم)کے حق میں اور اداروں کو قومی تحویل(نیشنل ازم) میں دینے کی مخالفت اس شریف خاندان نے کی ہے- شاید ہی ملک میں اسکی مثال مل سکے-
یہی وجہ شریف خاندان کی بھٹو خاندان سے دشمنی ٹھہری تھی، جو بھٹو کی پھانسی کے بعد بھی انکو معاف نہ کرسکی- کیونکہ جب تک میاں محمد شریف مرحوم، حیات تھے- نوازشریف کی تمام پالیسیاں "اباجی" کے فیصلوں کی مرہون منت ہوتیں تھیں-
جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان و لیڈران پھبتیاں بھی کستے تھے-
اس موضوع پر بھی انشاءاللہ پوری ایک تحریر لکھوں گا-
بات لمبی ہوتی جارہی ہے اب اصل موضوع کی جانب آتا ہوں-
خان صاحب ہمارے لیئے کھڑے ہیں- ایک بندہ ہمارے لئیے ہی کنٹینر پر گرمی سردی برداشت کررہا ہے-
وہ کوئی جاگیردار یاسرمایہ دار نہیں- نا ہی بیرون ملک اثاثوں کا مالک-
ہم عوام ہی اس شخص کی طاقت ہیں- اس ملک کی طاقت ہیں- ایک اکیلا انسان اس ملک کو نہیں بدل سکتا-
لہٰذا فیس بک ٹویٹرکے ساتھ ساتھ عملی میدان میں بهی آگے آنے کی ضرورت ہے-
یہ 30 نومبر کا دن روز روز نہیں آئیگا-اور اگر اب کی بار اس کرپٹ نظام کو شکست دینے میں ناکام ہوگئے تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی-
خدارا اس ملک کیلئے سوچئے-کرپٹ نظام کی تبدیلی ہم عوام سے ہے-
خان عزت ، دولت یا شہرت کا بھوکا نہیں-
خان صاحب کا نام کرکٹ نے بهی رہتی دنیا تک روشن کر دیا ہے-شوکت خانم ہسپتال میں بهی انکو کروڑوں غریبوں کی دعائیں ہیں-
خان صاحب کی جگہ، اگر ہم آپ ہوتے تو شاید آج انگلینڈ میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ آرام سے زندگی گزارتے-
یا کسی ملک کی کرکٹ ٹیم کے کوچ ہوتے- یا لیڈر شپ پر ، یورپی یونیورسٹیز میں لیکچر دے رہے ہوتے اور دنوں میں کروڑں کا مال بناتے-
لیکن اس انمول دیوانے کو اپنی احسان فراموش قوم ، کا درد لے بیٹھا ہے- کیا ضرورت تھی قوم کو جگانے کی اور یہ دھرنے کی؟
جو لوگ پہلے کہتے تھے کہ یہ دھرنہ ایک ہیجانی کیفت ہے- اور بیرون ملک سے پیسہ آ رہا ہے- آج وہی لوگ اپنے بیانوں سے یوٹرن لے کر کہتے ہیں کہ استعفی مانگنے والے آجکل چندہ مانگنے پہ آ گئے ہیں-
خان اکیلا کھڑا ہے اس نظام کو صحیح کرنے کیلئے- آج سب 'اسٹیٹس کو 'کے مخافظ ایک ہیں- اس دیوانے ملنگ کو اکیلا چھوڑنا اسکے ساتھ نہیں بلکہ اس دھرتی ماں ، پاکستان ، کے ساتھ سراسر زیادتی ہے –
خان کا کچھ نہیں بگڑنے والا –
پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ خان عزت ، دولت یا شہرت کا بھوکا نہیں- اب تو چائینہ جیسے دوست ملک نے بھی آئرن برادران کی اصطلاح متعارف کرا دی ہے- عقلمند کیلئے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے- اگر عوام "آئرن برادرز" کی اصطلاھ سمجھ جائے تو-
ہمارا اپنا مستقبل تباہ ہوجائے گا-
ہم پھر سے، ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس کرپٹ نظام کے غلام ہوجائیں گے-
جہاں گلو بٹوں کا راج ہوگا اور ہم عوام قربانی کے بکرے بن کر ان بڑی توندوں والے بھتہ خوروں ، پٹواریوں اور چوروں، ڈاکوؤں کے پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے ہونگے-
لہذٰہ اب نکل پڑو اس نظام کی تبدیلی کیلئے- اور بدل دو اپنے ملک کی تقدیر-
بندہ ایک قدم اُٹھائے تو اللہ آگے دس راستے کھول دیتا ہے-
پاکستان کے بیٹو اور بیٹیو! !!!!!!!!!!آپ کوپہلا قدم بڑھانا ہوگا-
لے آؤ اس ملک میں اُجالا ، جس پاکستان کا خواب ہمارے پیارے قائد اعظم نے دیکھا تھا- چلو چلو عمران کے ساتھ-

No comments:

Post a Comment