میرے نوجوانو"----------------------------------------------تحریر: عمر اقبال
عمران خان اکثر اپنی تقاریر میں جملہ(میرے نوجوانو) استعمال کرتے ہیں-
یہ پاکستان کی وہ نوجوان نسل ہے،،، جو بھٹو کے دور میں بھی پائی جاتی تھی- اور بھٹو صاحب نے بھی اس جوان اور جوشیلے خون کا خوب فائدہ اٹھایا تھا- ضیاء کے دور میں جب امریکہ روس کے خلاف جہاد میں ہماری سرپرستی کرتا تھا تو بھی یہی، 1970 والی نوجوان نسل بطور مجاہدین استعمال ہوئی-میں خود پاکستان کی تیسری سے نسل ہوں- (1980s کا ماڈل ہوں :) )
آجکل ملک کی دو بڑی جماعتوں میں جو ٹسل چل رہی ہے- اس کا انجام جو ہو سو ہو- لیکن ہم اپنی نوجوان نسل کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں-
میں خود تحریک انصاف کا اور عمران کا سپورٹر ہوں-
میرے اپنے بزرگ اور بعض دوستوں نے مجھے تحریک انصاف کا حمایتی ہونے کی وجہ سے ان فرینڈ کیا ہوا ہے-
کیونکہ عمر میں چھوٹا ہونے باعث وہ مجھ پر اپنی رائے ٹھونستے ہیں-
جس پر میں نہایت ادب سے اختلاف کرتا ہوں-
اس پر وہ آج بھی مجھ سے شدید برہم ہیں- :)
میرا اپنی ہی جماعت کے ایک جیالے سے مکالمہ ملاحظہ ہو-
' اس سے پہلے کافی گفتگو سنسر کی ہے- جو ہماری تیسری نسل نواز اور عمران کی 'تعریف' میں کہتی ہے- افسوس اس بات پر ہوتا ہے، اچھے خاصے بال بچوں والے لوگ بھی ان بچوں کے ساتھ گالم گلوچ کرنا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں- (کیونکہ فیس بک پر اگلے شخص کی عمر کا اندازہ لگانا بھی بہت مشکل ہوتا ہے- جنھیں ہمارے حنیف سمانا صاحب فیس بکی دانشور کہتے ہیں- بجا فرماتے ہیں)
اپنے ان لیڈروں کے پیچھے جنھوں نے سوائے زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگوانے ہیں-اور الیکشن میں آپکا ایک ٹھپا لگوانا ہے- بس!!!!
کافی لمبی گفتگو کے بعد موصوف فرمانے لگے-
پی ٹی آئی کا سپورٹر: میرے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے- میں ن-لیگ کے ہر سپورٹر کو گالیاں دوں گا اور ماروں گا-آپ مہربانی کریں اور مجھے نہ سمجھائیں-
میرا جواب ملاحظہ ہو-
بیٹا! آپکے اس کامنٹ کے بعد میرے پاس تین آپشن ہیں-
آپشن 1:- ایک عام شہری کی طرح اپنی ناک سکیڑ لیتا اور دل ہی دل میں کہتا-"توبہ توبہ آجکل کی نسل تو ہے ہی آوارہ گردوں کا ٹولہ،،، کسی بڑے سے بات کرنے کی تمیز نہیں-"خاموشی اختیار کرتا اور اپنا دامن بچا کر چلتا بنتا-
آپشن 2:-کسی بھی سیاسی جماعت کا رکن ہونے کے تحت آپ کی اس سوچ کی حوصلہ افرائی کرتا- اور آپ کو آپ کے ہم خیال نوجوانوں سے ملواتا، آپ کو تمام وہ مواد فراہم کرتا جو دوسری سیاسی جماعت یا فرقے کی زیادہ سے زیادہ بد نامی کا باعث بنے-یا اس جماعت کے عسکری ونگ میں بھیج دیتا-
آپشن 3:-یہ وہ ہے جو میں کرنے جا رہا ہوں- آگے ماننا نا ماننا آپکی مرضی-آپ ایک ذہین طالب علم ہیں- میرٹ پر آپکا نام آنے کے باوجود آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے- بقول آپکے کسی سیاسی جماعت کا طالب علم آپ کی سیٹ لے اڑا ہے- جس کی وجہ سے آپ میں انتقام کی آگ بھڑک رہی ہے-آپ نے کہا کہ آپ گالیاں بھی دیں گے اور اس سیاسی جماعت کے ہر سپورٹر کو ماریں گے-
چلیں ایک سیکنڈ کیلئے مان لیتے ہیں کہ آپ صحیح سمت میں جارہے ہیں- اس کا انجام آپ نے سوچا کیا ہوگا-گالیاں دینے سے کسی کا کیا جائے گا؟ آپکی اپنی زبان خراب ہوگی- اور نامہ اعمال میں گناہ لکھے جائیں گے-مرنے مارنے سے آپ اپنی سیاسی جماعت کے گلو بٹ بن جاؤ گے- اور آپ کے لیڈر آپکو ایک ٹشو پیپر کی طرح استعمال کریں گے-برا وقت آنے پر آپ کو تسلی دیں گے کہ گرفتاری دے دو،،،،، آگے ہم سنبھال لیں گے-
کہاں گئی آپ کے والدین کی محنت؟؟ جنھوں نےمزدوری اپنے بچے کو ایک بڑا انسان بنانے کے خواب دیکھے تھے۔ کیا آپ کی والدہ محترمہ یہ بات برداشت کر سکیں گی؟؟
آپ کا ایک سال ہی ضائع ہوا ہے- اور اسی پر آپ بندے مرنے مارنے پر اتر آئے ہیں-میں جانتا ہوں طالب علم کا ایک ایک سال قیمتی ہوتا ہے- والدین اپنا پیٹ کاٹ کر یونیوسٹی کی فیسیں دیتے ہیں، انکی جدوجہد کو آپ اسطرح خاک میں نہ ملائیں-
آپ اڈوب فوٹو شاپ کے ایکسپرٹ ہیں- آپکا سارا دن ن-لیگ کے خلاف کارٹون بنانے میں گزرتا ہے-آپ دو یا تین لوگوں کو آن لائن یا لائیو ٹیوشن پڑھا سکتے ہیں-اس ایک سال میں فارغ رہنے کی بجائے آپ اپنے اس ہنر سے کچھ پیسے بنا سکتے ہیں تا کہ آپکے والدین کا بوجھ کم ہو-
بجائے سیاسی کارٹونوں اور غیر اخلاقی گفتگو کے آپ کسی بھی آئی ٹی کمپنی میں پارٹ ٹائم جاب کر سکتے ہیں-
اگر جاب کرنا اچھا نہیں لگتا تو کارڈ، کیلنڈر، یا فوٹو ڈیزائن کا کنٹریکٹ لے سکتے ہیں-ایک سو ایک آپشن ہیں آپ کے پاس،،،،،،،، پھر بھی آپ تشدد کا راستہ کیوں اختیار کرتے ہیں بیٹا؟؟؟ (مکالمہ ختم)
جس قدر اخلاقی پستی کا شکار ہماری موجودہ نسل ہے- پہلے اتنا کبھی نہیں تھی- اس سلسلے میں والدین کو، اور اساتذہ کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا جو آج سے تیس چالیس سال پہلے اساتذہ کرام کا ہوتا تھا-
تمام سیاسی جماعتوں کو بھی یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیئے- کہ جس نوجوان نسل کا وہ یوں بیڑا غرق کر رہے ہیں،،،،، کل کو یہی بپھرے ہوئے نوجوان ان کو کسی ایسی حالت پر بھی لے جا سکتے ہیں- جہاں سے واپسی تقریبا ناممکن ہوگی-
No comments:
Post a Comment