ہمارے ایک دوست اپنے ایک بچے کی سالگرہ کے موقعہ پر کیک لے کر گھر گئے-
بچوں نے سالگرہ پارٹی کی خوشی میں کافی اودھم مچاہا ہوا تھا-
دوست کی بیگم بھی بچوں کی شرارتوں سے عاجز آچکی تھیں-
میاں کو دیکھتے ہی فرمانے لگیں، "لو اب آپ آ گئے ہیں تو پلیز بچوں کو کنٹرول کریں- میرا تو ناک میں دم کر رکھا ہے ان شیطانوں نے-
میں ذرا کچن کو دیکھ لوں- مہمان آنے میں آدھا گھنٹہ رہ گیا ہے بس-"
میرے دوست اپنی اہمیت بڑھ جانے پر بہت خوش ہوئے- فورا حکم کی تعمیل کی- اور لگے بچوں کو ڈانٹنے-
اسی اثنا میں کچن سے آواز آئی، "اجی میں نے بچوں کو سنبھالنے کا کہا ہے- ڈانٹنے یا مارنے کا نہیں"
-اس بیگماتی حکم کے بعد موصوف مزید محتاط ہوگئے- کہ ابھی تو کچن سے آواز آئی ہے- بعدمیں چمچہ نہ آ جائے-
ویسے بھی پہلے زمانے میں لکڑی کی ڈوئی سے کام چل جاتا تھا-
اب تو سٹین لیس سٹیل کا زمانہ ہے میاں- احتیاط ہی بہتر ہے-
بہرحال موصوف نے بچوں کو کنٹرول کرنے کا حل ڈھونڈ ہی نکالا-
کیک کا ڈبہ کھولا- اس پر بہت خوبصورت پھولوں میں برتھ ڈے بوائے کا خوبصورت نام لکھا ہوا تھا-
سب بچے اپنے کھیل چھوڑ کر کیک کے گرد جمع ہو گئے-
گھر کی فضاء اسطرح پر امن ہو گئ جیسے ہوائی جہاز کے ٹیک آف کرنے کے بعد رن وے پرسکون ہو جاتا ہے-
"بچو چاکلیٹ کیک کیسا ہے؟؟" صاحب گویا ہوئے-
"بہت پیارا، wonderful"
صاحب خوشی سے پھولے نہ سمائے اور حکم صادر فرمایا-
"یہ کیک ان بچوں کیلئے ہے جو شرارتیں نہیں کرتے اور ماما کی ہر بات مانتے ہیں"
بچے حیرت زدہ ہو کر چپ کر گئے-
پانچ منٹ خاموشی سے بیٹھے رہے-
کچھ دیر بعد ان کا ایک بچہ بولا-
" ڈیڈی پھر تو یہ سارا کیک آپ ہی کھا جائیں گے- کیونکہ آپ ماما کی ہر بات مانتے ہیں"
صاحب بے چارے شرمندہ اور لاجواب ہو گئے-
بچوں نے پھر سے شور مچا کر، گھر سر پر اٹھا لیا-
کچن سے ایک سریلی مگر خوفناک حد تک گونج دار آواز، پھر سے موصوف کے گوش گزار ہوئی-
"میں کہتی ہوں، آپ پانچ منٹ بچوں کو نہیں سنبھال سکتے- یہ میری ہمت ہے- آپ کسی کام کے نہیں-
اچھا بچوں کو کھیلنے دیں- ذرا آ کر پیاز تو بنا دیں-فارغ بیٹھ کر ٹی-وی، اخبار یا فیس بک ہی آپ کا مشغلہ ہے-"
تو جناب ہمارے محترم دوست، ڈبل بے عزتی کروا کے اور ڈبل لاجواب ہوکر چپ چاپ کچن میں گھس گئے-
مجھے اپنی داستان سنا کر فرمانے لگے-
"تو کیا ہوگیا یار، گھر میں بیگم کے ہاتھوں "عزت افزائی" ہر افسر کا مقدر ہے-
ان کی اس بات پر ہم بھی اپنی ہنسی روک کر، لاجواب ہو گئے- :)
No comments:
Post a Comment