Wednesday, November 19, 2014

اقبال کی جامع مسجد قرطبہ میں آمد Visit of Allama Iqbal at Cordoba Masjid, Spain

---------------------------------------------------------------------------------------
قرطبہ کی جامع مسجد کی جہاں کبھی سات سو سال تک مسجد کے میناروں سے آذان کی صدا بلند ہوتی تھی لیکن اب یہاں پر صرف گھنٹیاں اور صلیب دیکھائی دے رہیں ہیں۔
اسپین کے سفر کے دوران جو چیز علامہ اقبال کے لیے سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث بنی، وہ مسجدِ قرطبہ تھی اس مسجد کو گرجا گھر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
اقبال نہ صرف اس مسجد کو دیکھنا چاہتے تھے بلکہ یہاں نماز بھی پڑھنا چاہتے تھے، لیکن رکاوٹ یہ تھی کہ اسپین کے قانون کے مطابق اس مسجد میں‌ اذان دینا اور نماز پڑھنا ممنوع تھا۔
پروفیسر آرنلڈ کی کوشش سے اقبال کو اس شرط کے ساتھ مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی گئی کہ وہ مسجد کے اندر داخل ہوتے ہی اندر سے دروازہ مقفل کر دیں۔
مسجد میں داخل ہوتے ہی اقبال نے اپنی آواز کی پوری قوت کے ساتھ اذان دی "اللہ اکبر، اللہ اکبر"۔
سات سو سال کے طویل عرصے میں‌ یہ پہلی اذان تھی جو مسجد کے در و دیوار سے بلند ہوئی۔
اذان کے فارغ ہونے کے بعد اقبال نے مصلٰی بچھایا اور دو رکعت نماز ادا کی۔
نماز میں آپ پر اس قدر رقت طاری ہو گئی کہ گریہ و زاری برداشت نہ کر سکے اور سجدے کی حالت میں بے ہوش ہو گئے۔
جب آپ ہوش میں آئے تو آنکھوں‌ سے آنسو نکل کہ رخساروں پر سے بہہ رہے تھے اور سکونِ قلب حاصل ہو چکا تھا۔
جب آپ نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے تو یکایک اشعار کا نزول ہونے لگا، حتٰی کہ پوری دعا اشعار کی صورت میں مانگی۔
اس دعا کے چند اشعار یہاں نقل کیے جاتے ہیں:
ہے یہی میری نماز ، ہے یہی میرا وضو
میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو
راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
ساتھ مرے رہ گئی، ایک مری آرزو
تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
تجھ سے مرے سینے میں آتش 'اللہ ھو'
تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
تو ہی مری آرزو ، تو ہی مری جستجو
پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کر، کہ میں
ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
اپنے لیے لامکاں ، میرے لیے چار سو!
فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکیں رو برو

No comments:

Post a Comment