تحریر عمر اقبال
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
مائیکل براؤن امریکہ کی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن کا ایک 18 سالہ سیاہ فام شہری تھا-
نو اگست 2014 کو یہ اپنے دوست کے ساتھ ایک گاڑی میں سوار جارہے تھے-
پولیس والے نے گاڑی رکنے کا اشارہ دیا-
گاڑی رکی،،،، پولیس والے سے کچھ بات ہوئی،،،،، اچانک پولیس نے پستول نکال لی اور مائیکل پر فائر کھول دیا-
سیاہ فام مائیکل اور اس کا دوست گاڑی چھوڑ کر بھاگے-
پولیس والے نے یکے بعد دیگرے کئی فائر کھولے-
چھ گولیاں 18 سالہ مائیکل کو لگیں- اور اس نے موقع پر ہی دم توڑ دیا-
پس نو اگست سے آج تک پورا امریکہ سراپا احتجاج بنا ہوا ہے- کہ ایک سرکاری سفید فام ملازم نے
ایک غیر مسلح سیاہ فام شہری کو کیوں مارا؟؟
بات صدر اوباما تک پہنچی اور انھوں نے دل کھول کر پولیس ڈیپارٹمنٹ پر تنقید کی، سخت ڈانٹ پلائی اور واقع کے ذمہ دار کو سخت سزا دینے کا حکم دیا-
یہ بات ہو رہی ہے ایک جمہوری ملک کی، جس نے ہمیں چند روز پہلے 14 قتلوں کے انصاف کی دہائی دینے کے سلسلے میں یہ سنا دیا کہ کوئی افراتفری برداشت نہیں کی جائے گی- یہ قاتلوں کو نہیں،،،،،،،، بلکہ مقتولوں کے خون کیلئے انصاف کے طلب گاروں کو کہا گیا-
آج پاکستان عوامی تحریک کے کار کنوں کو اور تحریک انصاف کو 13 روز ہو چکے ہیں- اور کوئی مسئلےکے حل کو تیار نہیں-
مجھے 3 پاکستانیوں کا قاتل ریمنڈ ڈیوس یاد آ رہا ہے- جس نے دن دہاڑے لاہور کی سڑکوں پر 3 پاکستانیوں کا قتل کیا- اور صوبائی حکومت کے میاں صاحبان لندن بھاگ گئے-
مقتولوں میں سے ایک کی بیوی شمائلہ نے خود کشی کر لی-
مرنے سے پہلے قوم کی اس بیٹٰی کے الفاظ آج بھی میرے کانوں میں گونج رہے ہیں، مجھے ان حکمرانوں سے انصاف کی امید نہیں-
پورے پاکستانی میڈیا نے شمائلہ کا انٹرویو دکھایا-
ریمڈ ڈیوس بری ہوکر امریکہ چلا گیا- جس پر اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، صدر ذرداری سے احتجاج کے طور پر مستعفی ہوگئے-
کیا پاکستانی قوم جانتی ہے کہ آج ریمنڈ ڈیوس امریکہ کی کسی جیل میں دو سال کی قید کاٹ رہا ہے؟؟؟
کیوں سزا کاٹ رہاہے؟؟؟
اس نے کسی شاپنگ سنٹر میں ایک شہری پر حملہ کرکے اسے معمولی زخمی کر دیا تھا-
عدالت نے اسے دوسال قید کی سزا سنائی، تاکہ آئندہ اسے کسی امریکی شہری پر حملہ کرنے کی جرآت نہ ہو-
من میں بہت کچھ اور بھی ہے- کتنا لکھوں کہاں تک لکھوں؟؟
ان قاتل و بے حس حکمرانوں کا اور کتنا رونا روئے گی یہ عوام؟؟؟؟
ختم شد
No comments:
Post a Comment